یہ معلوماتی پیج کیوں بنایا گیا ہے؟

دسمبر 2020 میں ناروے میں کرونا وائرس (Covid-19) کو آئے ہوئے 10 مہینے گزر چکے ہیں۔ ناروے میں معذور افراد کی ایسوسی ایشن (Norges Handikapforbund) کو اطلاعات ملی ہیں کہ اقلیتی زبانیں بولنے والے معذور افراد کے لیے کرونا وائرس کے حوالے سے مزید معلومات کی ضرورت ہے۔اس لیے ہم نے اس امید میں یہ معلوماتی پیج بنایا ہے اور کئی زبانوں میں اس کا ترجمہ کروایا ہے کہ یہ معلومات ان لوگوں تک پہنچیں گی جنہیں ان کی ضرورت ہے۔ یہاں کچھ معلومات کرونا وائرس کے بارے میں ہوں گی، کچھ معلومات ان مختلف خدمات کے بارے میں ہوں گی جن کی معذور لوگوں یا ان کے لواحقین کو ضرورت ہوتی ہے اور کچھ حوالے ان دوسری جگہوں کے ہیں جہاں سے آپکو مزید معلومات مل سکتی ہیں۔

یہ ویب سائیٹ “دوہری اقلیت، دوہری کمزور” پراجیکٹ کے تحت بنائی گئی ہے جسے IMDi کی حمایت حاصل ہے۔ ہم نے کرونا وائرس کے بارے میں معلوماتی پوسٹر بھی تیار کیے ہیں جنہیں ڈاؤن لوڈ اور پرنٹ کیا جا سکتا ہے۔

Korona-poster-urdu

کرونا وائرس کا علم ناروے میں پہلی بار فروری میں ہوا اور مارچ-اپریل میں انفیکشن کے زیادہ کیسوں کے سبب معاشرے میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن ہوا۔ اکتوبر میں دوبارہ جزوی لاک ڈاؤن شروع ہوا کیونکہ انفیکشن کے کیسوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا اور حکام 27 دسمبر سے آبادی کو ویکسین لگانا شروع کر رہے ہیں۔ انفیکشن کے پھیلاؤ کے پہلے تین ہفتے بعد دیکھا گیا کہ کرونا وائرس کے اعدادوشمار میں ان لوگوں کی تعداد آبادی میں انکے تناسب سے زیادہ تھی جو ناروے سے باہر پیدا ہوئے ہیں۔ اس گروپ کے لوگ انفیکشن کے کیسوں کی تعداد کے لحاظ سے زیادہ ہیں، شدید بیماری اور ہسپتال میں داخلوں کے لحاظ سے زیادہ ہیں اور کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات میں بھی زیادہ ہیں۔

محققّین ان لوگوں کی زیادہ تعداد کی کئی ممکنہ وجوہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

  1. معلومات حاصل نہ ہونا یا اپنی مادری زبان میں معلومات مہیا نہ ہونا۔ کمپیوٹر، سمارٹ فون یا دوسرے ایسے آلات مہیا نہ ہونا جن سے بالعموم معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
  2. لوگ تنگ گھروں میں رہتے ہیں اور اس وجہ سے انہیں گھر میں آسانی سے انفیکشن لگ جاتا ہے۔
  3. اگر کسی کا تعلق ایسے ملک سے ہو جہاں لوگ حکام پر بھروسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں دیکھتے تو نارویجن حکام کی طرف سے دی جانے والی معلومات پر بھروسا کرنے میں اس شخص کو خوف محسوس ہو سکتا ہے۔ کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانا اور ویکسین لگوانا بھی خوف کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس قسم کے شکوک رکھنا قابل فہم ہے لیکن اگر ہمیں ناروے میں وائرس کو روکنا ہے تو یہ اہم ہے کہ ہم معلومات پر بھروسا کریں اور اصولوں کی پابندی کریں۔ اگر ہم سمجھتے ہوں کہ ہمیں کرونا انفیکشن ہونے کا امکان ہے تو ٹیسٹ کروانا ضروری ہے اور جب ویکسین آ جائے تو ہمیں ویکسین بھی لگوانی چاہیے۔
  4. تارکین وطن کی پہلی نسل کے روزگار کم محفوظ ہیں اور محققّین سمجھتے ہیں کہ اس وجہ سے لوگوں کے لیے کرونا انفیکشن لگنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور ان سے دوسروں کو انفیکشن لگنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے: “آمدنی سے محرومی کا ڈر ان لوگوں کے کوارنٹین اور آئسولیشن کی مدت پوری کرنے میں حائل ہو سکتا ہے جنہیں بیماری کے وظیفے کا حق حاصل نہ ہو یا جن کی دنیائے روزگار سے وابستگی کمزور ہو۔”

(regjeringen.no/no/aktuelt/ny-sisetter-i-gang-strakstiltak-for-a-fa-ned-smitten-blant-innvandrerede/id2790508/)

  1. کئی لوگوں کے آجر کرونا وائرس کی صورتحال کا احساس نہیں کرتے۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ایک آجر کے لیے مشکل صورتحال کھڑی ہو جاتی ہے لیکن آجر کو قانون پابند کرتا ہے کہ وہ احساس کرے۔ (utrop.no/nyheter/nytt/234878/)
  2. ممکن ہے کرونا وائرس لگنے سے کچھ شرمندگی وابستگی ہو اور اس وجہ سے لوگ ٹیسٹ نہ کرواتے ہوں۔ ہمارا یہ بتانا بہت اہم ہے کہ وائرس لگنا کوئی شرم کی بات نہیں ہے، یہ کسی کو بھی لگ سکتا ہے، اور ضروری نہیں کہ یہ آپکے طرز زندگی کے بارے میں کچھ نشاندہی کرتا ہو۔ افسوس کہ وائرس لوگوں کو بڑے الگ الگ انداز میں لگتا ہے،کچھ لوگوں کو بالکل علامات پیش نہیں آتیں لیکن کچھ لوگوں، بالخصوص خطرے سے دوچار گروہوں کے لوگوں، کے لیے یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔
  3. کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر، یا انکی وجہ سے دوسروں کو انفیکشن لگنے پر، انہیں جرمانہ یا سزا ہو سکتی ہے۔ یہ درست نہیں ہے لیکن ان صورتوں میں بھاری جرمانے ہو سکتے ہیں کہ ایک جگہ پر اس سے بڑی تعداد میں لوگوں کو اکٹھا کیا جائے جس کی اجازت ہے، ایسے پروگراموں میں شریک ہوا جائے جن میں اجازت سے زیادہ لوگ موجود ہوں، قانون کے تحت لازمی کوارنٹین نہ پوری کی جائے جیسے کسی اور ملک سے آنے کے بعد یا کرونا وائرس کے مصدّقہ مریض کے ساتھ قریبی واسطے کے بعد۔

تعارف

معذور شخص کے طور پر آپ کے ساتھ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپکے حقوق ختم ہو جائیں، چاہے عالمگیر وبا چل رہی ہے۔ اگر معاشرے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی ایسی سروس متاثر ہو جائے جو آپکا حق ہے تو حکام کو اب بھی آپکے حق کا تحفظ کرنا چاہیے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جب مارچ میں لاک ڈاؤن ہوا تو کہنے اور کرنے میں بڑا فرق تھا، اور اب جب 2020 ختم ہو رہا ہے تو حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور حکام کو ایسے بہت سے تجربات حاصل ہوئے ہیں کہ مختلف گروہوں کے لوگ عالمگیر وبا سے کیسے متاثر ہوئے ہیں۔ اس صفحے پر دی گئی معلومات کی بنیاد ان سوالات پر ہے جو ہمیں اکثر ملتے رہے ہیں۔

IMDi نے مختلف زبانوں میں کرونا وائرس کی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر معلومات کے بہت سے ذرائع کی عمدہ فہرست تیار کی ہے:

صحت کی ڈائریکٹوریٹ مختلف زبانوں میں معلومات کی فہرست فراہم کرتی ہے: helsedirektoratet.no/english/corona/information-in-other-languages-covid-19

نارویجن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کرونا وائرس کے متعلق مختلف زبانوں میں معلومات کی فہرست فراہم کرتا ہے:

fhi.no/nettpub/coronavirus/infomateriell/generell-informasjon-koronavirus-pa-flere-sprak/?fbclid=IwAR0K9b9rt-auq4qFWZYjMImx6CmcyeRahtslWTnnNmGelyf40bWJ4QwxbHY

کرونا وائرس کی صورتحال کے متعلق 15 دسمبر کی پریس کانفرنس مختلف زبانوں میں: regjeringen.no/no/aktuelt/koronasituasjonen-pressekonferanse-med-justis-og-beredskapsministeren-og-helse-og-omsorgsministeren-tirsdag-15.-desember/id2791652/

صارف کے زیر انتظام ذاتی مدد (Brukerstyrt personlig assistanse, BPA)

آپ نے حکام کی یہ ہدایت تو ضرور سنی ہو گی کہ صابن اور نیم گرم پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں – یہ بہت اہم ہے کہ آپکے لیے بھی اور آپکے اسسٹنٹوں کے لیے بھی ہاتھوں کی اچھی صفائی ایک قدرتی عادت بن جائے! اس طرح آپ اور آپکے اسسٹنٹ انفیکشن کی روک تھام کرتے ہیں۔ ہاتھوں کی اچھی صفائی کے ساتھ ساتھ اب یہ بھی اہم ہے کہ ‘کام کے لیڈر’ کی حیثیت سے آپ اپنے اسسٹنٹ کے ساتھ اچھی کمیونیکیشن رکھیں! اچھی کمیونیکیشن کی وجہ سے غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور بے یقینی بھی کم ہوتی ہے۔ اس لیے، ہاتھ دھوتے رہیں اور آپس میں بات کیا کریں!

اوپر دی گئی فہرست کے علاوہ یہ اہم ہے کہ آپ ان معلومات سے آگاہ رہیں جو آپکی رہائشی بلدیہ یا بی دیل دے، آپکو BPA فراہم کرنے والا ادارہ دے اور ساتھ ساتھ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی شائع کی ہوئی معلومات سے بھی آگاہ رہیں۔ اگر اشد فوری معاملہ نہ ہو تو ان سے رابطہ کرنے سے پہلے ان کی ویب سائیٹ پر جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں۔

معاشرے کے لیے نہایت اہم عملہ: صارف کے زیر انتظام ذاتی اسسٹنٹ (BPA) کا کام کرنے والوں کو بھی نہایت اہم عملہ تصور کیا جاتا ہے۔

اسسٹنٹوں کے بچوں کی نگہداشت: معاشرے کے لیے نہایت اہم خدمات انجام دینے والوں کو بارنے ہاگے، سکول یا دن کے وقت دوسری پیشکشیں حاصل ہوں گی۔

اگر اسسٹنٹوں کو کوارنٹین میں جانا پڑے یا وہ بیمار ہو جائیں تو کیا ہو گا؟

انفیکشن سے بچاؤ کا سامان: یہ یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس انفیکشن سے بچاؤ کا کافی سامان موجود ہے۔ BPA فراہم کرنے والے کچھ ادارے/بلدیات ایسا سامان تقسیم کرتے ہیں، پہلے اپنے ادارے سے معلومات کے لیے رابطہ کریں کہ یہ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ کئی ادارے دستانے، ہینڈ سینیٹائزر (ہاتھوں کی صفائی کے لیے الکحل) اور چہرے کے ماسک آرڈر کر سکتے ہیں جو آپ کے لیے مفت ہو گا۔ یہ کام بالعموم اخراجات اٹھانے کی سکیم کے ذریعے ہوتا ہے جو اکثر ادارے استعمال کرتے ہیں۔ کچھ ادارے ایسے زائد اخراجات بھی پورے کر سکتے ہیں جیسےکاغذی تولیوں وغیرہ کا خرچ، اپنے ادارے سے پوچھیں کہ کیا وہ ان چیزوں کا خرچ اٹھا سکتے ہیں۔ عام طور پر انفیکشن سے بچاؤ کا زیادہ خاص سامان جیسے حفاظتی گاؤن، چہرے کی شیلڈ وغیرہ بلدیہ/بی دیل سے ملتا ہے لیکن کچھ ادارے بھی یہ سامان فراہم کر سکتے ہیں۔ اس بارے میں آگاہ رہیں کہ آپکی بلدیہ میں اسسٹنٹوں کے چہرے کے ماسک استعمال کرنے کے لیے تازہ اصول کیا ہیں یا آپکا BPA فراہم کرنے والا ادارہ کونسے معمولات کا مشورہ دیتا ہے۔

اسسٹنٹوں کے لیے مفت کورس

نارویجن یونین آف میونسپل اینڈ جنرل ایمپلائیز (Fagforbundet) اس صورتحال میں اسسٹنٹوں کے لیے مفت کورس فراہم کرتی ہے: fagifokus.no/available-courses/?fbclid=IwAR2o9-50m7zMoIWlv7dWoz-4L3m7pPn_7u17TqKT8D1anYAUTfhn368sivc 

آپکو “Fag i fokus” میں کورس لینے کے لیے خود کو رجسٹر کرنا ہو گا لیکن یہ رجسٹریشن بالکل آسان اور جلد ہو جانے والا کام ہے۔ کئی BPA ادارے بھی انفیکشن سے بچاؤ کے متعلق مختلف کورس فراہم کرتے ہیں۔ ای لرننگ کورس اور وڈیوز بھی ملتی ہیں۔ اپنے ادارے سے رابطہ کر کے پوچھیں کہ وہ کام کے لیڈروں اور اسسٹنٹوں، دونوں کے لیے انفیکشن سے بچاؤ کے کونسے اقدامات کر رہے ہیں۔

اہم اور مفید لنکس

نابینا اور کمزور نظر رکھنے والے افراد

نابینا اور کمزور نظر رکھنے والوں کے لیے یہ جاننا مشکل ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے لوگوں سے دو میٹر کا فاصلہ رکھ پا رہے ہیں یا نہیں، اور وہ کسی جگہ مثلاً بس میں راستہ پہچاننے کے لیے اکثر اپنے ہاتھ استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح ان کے لیے انفیکشن سے واسطہ پڑنے کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ ناروے میں نابینا افراد کی ایسوسی ایشن (Blindeforbundet) کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے لوگ وبا کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال سے گھبراتے ہیں اور پہلے سے زیادہ لوگوں کو اب تنہائی اور سماجی لحاظ سے کٹ جانے کا مسئلہ ہے:  vl.no/reportasje/2020/08/07/to-meters-avstand-for-meg-er-umulig/

نابینا افراد کی ایسوسی ایشن کی ویب سائیٹ سے ہمراہیوں کے بارے میں معلومات: – blindeforbundet.no/om-blindeforbundet/smitteveileder:

بالعموم لوگوں کے ساتھ انکا اپنا ہمراہی ہونا چاہیے۔ اگر آپکا یا کئی لوگوں کے بیک وقت ہمراہی بنے شخص کا نابینا لوگوں کے ساتھ آنا ضروری ہو تو ہاتھوں کی صفائی نہایت اہم ہے – بالخصوص تب جب آپ کئی لوگوں کی مدد کر رہے ہوں۔

  • جن علاقوں میں انفیکشن کا زیادہ دباؤ ہے، یا اگر دوسرے حالات کی وجہ سے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے، ہمراہی کے ساتھ آتے ہوئے چہرے کا ماسک استعمال کرنا مناسب ہو سکتا ہے۔ no پر اپنے علاقے کے لیے مشورے چیک کریں: helsenorge.no/koronavirus/munnbind
  • آپ بھی اور جس شخص کے ساتھ آپ بطور ہمراہی آ رہے ہیں، وہ بھی اکٹھے سفر سے پہلے اور بعد میں اپنے ہاتھوں کو ڈس انفیکٹ (سینیٹائز) کریں گے۔
  • اگر اسکی گنجائش ہو جیسے چلتے ہوئے، تو ہمارا مشورہ ہے کہ بطور ہمراہی آپ ایک میٹر لمبی چھڑی وغیرہ استعمال کے دوسرے شخص کی رہنمائی کریں۔ اگر دوسرے شخص کو چھڑی استعمال کرنی ہو تو اسے ڈس انفیکٹ کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح ہاتھوں کو بھی ڈس انفیکٹ کرنا ضروری ہے۔

معذور افراد کے ملاقات پر آنے پر پابندی

وبا کے دوران 2700 معذور افراد کے لیے انفیکشن سے بچاؤ کے مقصد سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ یہ ان لوگوں کے لیے اور ان کے لواحقین کے لیے بہت بڑا مسئلہ تھا، اور یہ پابندی غیر قانونی تھی۔ ناروے میں معذور افراد کی ایسوسی ایشن نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے: nfunorge.org/Om-NFU/NFU-bloggen/hva-skar-seg-hvorfor-kom-besoksforbudene/

اقلیتی زبانیں بولنے والوں اور بہرے افراد کے لیے ترجمانی

جب کرونا وائرس کے متعلق ایسی زبانی پریس کانفرنسیں وغیرہ ہوتی ہیں جن میں اشاروں کی زبان میں ترجمہ نہیں کیا جاتا تو ہمیں بہرے افراد کی موجودگی کا احساس نہیں ہوتا۔ ‘بہروں کے لیے میڈیا اور سپرویژوئل’ نے ایک اچھی ویب سائیٹ بنائی ہے جس پر کرونا وائرس کے بارے میں نارویجن اشاروں کی زبان میں معلومات دی گئی ہیں:tegn.tv/film/coronavirus/

جہاں تک NAV کی طرف سے ترجمانی کا ذکر ہے، “حاضر ترجمان” کچھ مواقع پر پیش کیا جاتا ہے یعنی ایسا ترجمان جو وہاں خود موجود ہو، اسکے علاوہ وڈیو ترجمانی پیش کی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ انفیکشن کے خطرے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ یہاں NAV ویب سائیٹ سے معلومات لی جا سکتی ہیں:  nav.no/no/person/hjelpemidler/nyheter-hele-landet/tolketilbudet-og-smittevern:

وڈیو ترجمانی پر ہمیشہ پہلے حل کے طور پر غور کیا جائے گا۔ حاضر ترجمان پر اس لحاظ سے غور کیا جائے گا کہ ترجمانی کے ہر ایک موقع پر انفیکشن کا خطرہ کتنا ہے۔ ترجمان بک کرتے ہوئے اس لحاظ سے غور کیا جائے گا کہ موجود افراد کی تعداد کے سلسلے میں اس وقت حکام کی طرف سے کیا ہدایات واجب ہیں، اور لوگوں کے درمیان فاصلے کی ہدایات پر عمل کے امکانات کیسے ہیں۔

NAVکے امدادی آلات اور موزوں تبدیلیوں کے سیکشن(Hjelpemidler og tilrettelegging)  نے ترجمانی کے ان مواقع کے لیے جب حاضر ترجمان کا ہونا ضروری ہو، ترجمان حاصل کرنے اور ترجمانی کی انجام دہی کے لیے اپنے ادارے میں ہدایات طے کی ہیں جو انفیکشن سے بچاؤ بھی یقینی بناتی ہیں۔

ترجمے کا دفتر ان صارفین کو تربیت پیش کرتا ہے جنہیں وڈیو ترجمانی کا تجربہ نہیں ہے اور انہیں ایسی خدمات استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

معذور  LHBT لوگوں کے لیے

اگر آپ لیسبیئن، ہومو سیکسوئل، بائی سیکسوئل یا ٹرانس پرسن ہیں تو اب وبا کے دوران ان موضوعات پر کئی آن لائن پروگرام ہو رہے ہیں۔آپ Skeiv Verden سے رابطہ کر سکتے ہیں جو تارکین وطن کی پہلی یا دوسری نسل کے ہم جنس پرست لوگوں کے لیے ایک تنظیم ہے یا آپ Salam سے رابطہ کر سکتے ہیں جو ہم جنس پرست مسلمانوں کی تنظیم ہے۔ Skeiv Verden کے بارے میں مختلف زبانوں میں معلومات skeivverden.no/other-languages۔ Salam کی کرونا پوڈکاسٹ «Queerentine»:   salamnorge.no/hjem/categories/podcast

معذور پناہ گزین

یہ بلدیات کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو اپنے یہاں آباد کریں اور افسوس کی بات ہے کہ معذور پناہ گزینوں کو کیمپ میں اکثر لمبا عرصہ رہنا پڑتا ہے کیونکہ بلدیات انہیں اپنے یہاں آباد کرنے میں مالی خطرہ محسوس کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت ایسے حالات میں بلدیات کو 5 سال تک گرانٹ دیتی ہے تاکہ وہ اس گروہ کے پناہ گزینوں کو آباد کریں جبکہ UDI اور IMDi کی رائے میں اس سکیم کا عرصہ بڑھا کر 10 سال کرنا چاہیے: nrk.no/tromsogfinnmark/mener-de-har-losningen-for-flyktninger-som-ingen-vil-bosette-1.15214968 ۔  ناروے میں پناہ کے درخواست گزاروں کی تنظیم NOAS سے آپکو کئی مختلف زبانوں میں معلومات ملیں گی:  noas.no/

امدادی آلات اور مرمّت

Samleside NAV: NAV نے کئی موضوعات پر معلوماتی پیج بنایا ہے جس پر مسلسل تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں اور یہ معلومات دی جاتی ہیں کہ امدادی آلات کا مرکز کرونا وائرس سے کس طرح متاثر ہو رہا ہے: nav.no/no/person/hjelpemidler/hva-har-du-vansker-med/nyttig-a-vite/korona-informasjon-fra-nav-hjelpemiddelsentral

لاک ڈاؤن کے دوران: یہ ممکن نہیں ہو گا کہ لوگ خاص طور پر اجازت لیے بغیر hjelpemiddelsentral میں آ سکیں۔ گاڑیوں کے سنٹروں میں بھی لوگ خاص اجازت لیے بغیر نہیں آ سکیں گے۔ ان اداروں کے عملے میں جن لوگوں کے لیے گھر سے کام کرنا ممکن ہو گا، وہ گھر سے کام کریں گے۔ کیسوں پر کارروائی نارمل معمول کے مطابق ہو گی اور آپ اپنے hjelpemiddelsentral سے فون پر بات کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہNAV  وڈیو ملاقات و مشورہ بھی پیش کرتا ہے:  kunnskapsbanken.net/nav-tilbyr-konsultasjoner-pa-video/

خدمات اور پیشکشیں

صارفین کی تمام میٹنگوں، کورسوں، ٹرائلز (آلات اور گاڑیوں وغیرہ کو آزمانا) اور امدادی آلات کے استعمال کی تربیت کو لاک ڈاؤن کے دوران ملتوی یا منسوخ کر دیا جائے گا۔ اسکے ساتھ ساتھ غیر لازمی فرائض کو بھی کم ترجیح حاصل رہے گی۔ امدادی آلات کی فراہمی بڑی حد تک حسب منصوبہ ہی ہو گی لیکن اس میں نارمل کی نسبت تھوڑا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

مرمّت: مراکز مرمّت اور سروسنگ کے لیے بلدیات اور خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور گنجائش کے مطابق کام کیا جاتا ہے۔

فارموں پر دستخط

لاک ڈاؤن کے دوران یہ تقاضا ختم کر دیا جاتا ہے کہ امدادی آلات کے کیسوں میں درخواست گزار کو فارموں پر دستخط کرنے ہوں گے، اور یہ آسانی ان چیزوں کے لیے ہے:

  • امدادی آلات کی درخواستیں
  • امدادی آلات کی بکنگ (بکنگز سکیم)
  • آلات پر غور اور آزمانے کے لیے مدد
  • امدادی آلات پہنچاتے ہوئے بلدیہ کے دستخط

البتہ یہ آسانی ان معاملات کے لیے نہیں ہے جن میں مثال کے طور پر مالک مکان، بورڈ یا آجر کی اجازت اور منظوری ضروری ہو۔ ایسے کاغذات پر پھر بھی دستخط کرنے پڑیں گے۔

NAV Bilsentre (گاڑیوں کے سنٹر)

لاک ڈاؤن کے دوران NAV Bilsentre میں لوگوں کی آمد محدود ہوتی ہے اور کوئی شخص صرف تب آ سکتا ہے جب یہ نہایت ضروری ہو۔ لوگوں کے لیے استقبالیہ اور گاڑیوں کے ٹرائل (آزمانے) کرنے کے مقامات بند رکھے جاتے ہیں اور گاڑیوں کے سنٹروں میں، صارفوں کے یہاں اور گاڑیوں میں تبدیلیاں کرنے والوں کے یہاں بھی جائزے اور ٹرائل منسوخ کر دیے جاتے ہیں۔

گروپ 2 گاڑیاں اور خصوصی آلات بنانے کے کیسوں پر اب بھی کام کیا جائے گا۔ گاڑیاں حسب درخواست/حسب پیشکش بنائی جائیں گی اور گاڑیوں کے کیس نہیں رکیں گے۔

پیشگی فیصلہ ہونے تک کیس پر کارروائی، ٹیکسیوں کے مفت سفر کی پرچیاں، مرمتیں اور مقررہ عرصوں کے بعد ہونے والے انسپیکشن نارمل معمول کے مطابق جاری رہیں گے۔

اگر ٹریفک سٹیشن بند ہوں تو گاڑیاں پہنچانا: پہلے ٹریفک سٹیشن کے نئی NAV گاڑیاں چیک اور منظور کرنے سے چھوٹ دی جا چکی ہے تاکہ گاڑیاں پہنچانے کا کام اب بھی جاری رہے۔ رجسٹریشن اور دستخط شدہ پرامیسری نوٹ  (gjeldsbrev)کا انتظام اب بھی ضروری ہے اور اسکے بعد ہی گاڑی پہنچائی جا سکتی ہے۔

جتنا عرصہ گاڑیوں میں تبدیلیاں کرنے والی ورکشاپوں کے لیے ممکن ہوا، وہ اپنا کام جاری رکھیں گی۔ ورکشاپیں کرونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے میں مدد کے لیے نارویجن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی ہدایات کے مطابق چلتی ہیں۔

سرگرمیوں کے لیے امدادی آلات اور مرمّت

2021 میں 26 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی سرگرمیوں کے لیے نئے امدادی آلات منظور کیے جائیں گے۔ چاہے معاشرے میں دوبارہ لاک ڈاؤن کرنا پڑے، سرگرمیوں کے لیے امدادی آلات کی مرمّت ہوتی رہے گی۔

سرگرمیوں کے لیے امدادی آلات کے متعلق مزید تفصیل پڑھیں: nav.no/no/person/hjelpemidler/hvor-trenger-du-hjelp/dagligliv-og-fritid/aktivitetshjelpemidler-til-personer-over-26-ar

مفید لنکس

ٹرانسپورٹ

اگر آپ پبلک ٹرانسپورٹ (بس، زیر زمین ریل اور ٹرام) استعمال کرتے ہیں تو آپکو یہ معلوم ہونا اہم ہے:

  • نارویجن حکام سب لوگوں کو کم سے کم سفر کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
  • اگر آپکو بس سے سفر کرنا پڑے تو ڈرائیور اب بھی ریمپ (دروازے میں ترچھا تختہ) کھولے گا لیکن وہ ایک میٹر سے قریب آ کر مدد نہیں کر سکتا۔
  • اوسلو میں عام بسوں میں سیٹ بیلٹ اور وہیل چیئر کے لیے بیلٹ نہیں ہوتی۔ ایرپورٹ، ٹرین اور طویل سفر کی بسوں میں حفاظتی بیلٹ یا وہیل چیئر کے لیے بیلٹ ہو سکتی ہے۔ اگر آپکو بیلٹ استعمال کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہو تو آپ یا تو خود کسی کو ساتھ لائیں یا Ruter/اپنی مقامی ٹرانسپورٹ کمپنی سے رابطہ کر کے ٹیکسی لیں۔

Ruter کی ویب سائیٹ پر مزید تفصیل پڑھیں:  ruter.no/nyheter/reiserad/?id=14863

Vestfold Kollektivtrafikk  (VKT) نے اپنی ویب سائیٹ پر لکھا ہوا ہے کہ وہ مدد کے لیے صرف بس کے دروازے میں ریمپ کھول سکتے ہیں، اور قریب نہیں آ سکتے: vkt.no/nyhetsrom/nyheter/2020/mars/coronavirus-informasjon-til-reisende/

اگر آپ اپنی مقامی یا ریجنل پبلک ٹرانسپورٹ کے بارے میں کوئی سوال پوچھنا چاہتے ہیں تو ہمارا مشورہ ہے کہ آپ انکی ویب سائیٹس دیکھیں۔

آپ کے لیے جن کے بچے کو معذوری ہے

لاک ڈاؤن کے دوران ہمارا تجربہ یہ رہا:

  • نگہداشت کی بہت زیادہ ضرورت رکھنے والے بچوں کو لاک ڈاؤن کے دوران سکول کی پیشکش حاصل رہنی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
  • جن بچوں کے لیے خصوصی تعلیم کا فیصلہ موجود تھا، وہ بڑی حد تک خصوصی تعلیم سے محروم رہے، لاک ڈاؤن کے دوران بھی اور اسکے بعد بھی۔ بعد میں محروم رہنے کی وجہ یہ تھی کہ خصوصی مدرسّین کو دوسری کلاسوں/درجوں کو پڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
  • جن بچوں کے لیے ادارہ تحفظ بچگان کے ذریعے ریسپائٹ (avlastning)یعنی نگہداشت کے ذمہ داروں کو وقفہ دلانے کی سروس اور مددگار شخص (støttekontakt) کا فیصلہ موجود تھا، انہیں یہ پیشکشیں حاصل رہیں۔ جن بچوں کے لیے معذوری کی وجہ سے ایسے فیصلے موجود تھے، وہ پیشکشوں سے محروم ہو گئے۔

ربط (کوآرڈینیشن) اور انفرادی پلان

اگر آپکو یا آپکے بچے کو تادیر اور مربوط خدمات کی ضرورت ہے تو بلدیہ/بی دیل آپکو ایک کوآرڈینٹر دے گا جو یہ یقینی بنائے گا کہ ہر مریض یا صارف کو ضروری خبرگیری ملے اور کوآرڈینٹر خدمات کے درمیان ربط اور انفرادی پلان کے کام میں پیش رفت رہے۔ ان خدمات کی مثالیں جو تادیر چل سکتی ہیں اور جن کے لیے ربط کی ضرورت ہو سکتی ہے، یہ ہیں: ریسپائٹ، صارف کے زیر انتظام ذاتی مدد (BPA)، گھر میں نرس کی خدمات، اہلیتیں دلانا یا بحالی، عملی مدد، آکوپیشنل تھراپی اور امدادی آلات، فزیوتھراپی، سکول میں موزوں انتظامات اور مددگار شخص۔ (ضروری ہے کہ دو یا دو سے زیادہ خدمات لینے کی ضرورت ہو۔)

کوآرڈینشن یہ یقینی بنائے گی کہ خدمات لینے والا شخص بااثر بنے، مختلف خدمات کے درمیان تعاون کو تقویت دے گی اور خدمات فراہم کرنے والوں اور خدمات وصول کرنے والے یا اسکے لواحقین کے درمیان تعاون کو تقویت دے گی۔ جن بچوں کے لیے اپنے کوآرڈینیٹر کا فیصلہ ہو چکا ہے، ان میں سے اکثر کو مارچ کے لاک ڈاؤن میں اس سے محروم رہنا پڑا۔

انفرادی پلان اور کوآرڈینٹر کے بارے میں:  helsedirektoratet.no/veiledere/rehabilitering-habilitering-individuell-plan-og-koordinator/individuell-plan-og-koordinator/om-individuell-plan-og-koordinator-formal-og-rettigheter

مفید لنکس HBF

کی طرف سے معلومات

نیچے دی گئی معلومات معذور بچوں کے والدین کی تنظیم کی عمدہ ویب سائیٹ سے لی گئی ہیں –hbf.no/korona-info/

معذور بچوں کے والدین میں سے کئی کو تب مشکلات کا سامنا ہوا جب معاشرے میں لاک ڈاؤن ہوا۔ کئی والدین کو صرف یہ معلومات ملیں کہ سکول، دن کے وقت کی پیشکش یا ریسپائٹ (نگہداشت کے ذمہ داروں کو وقفہ دلانے کا انتظام) روک دیا گیا ہے اور انہیں مسلسل معلومات کے جنگل میں خود اپنا راستہ تلاش کرنے کے لیے کوششیں کرنی پڑیں جبکہ ساتھ ساتھ وہ ان بچوں کو بھی سنبھال رہے تھے جنہیں شاید ہفتے کے ساتوں دن، 24 گھنٹے خبرگیری کی ضرورت ہوتی ہے۔

بہت سے فکرمند والدین نے ہم سے رابطہ کیا جنہیں دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ آخر ان چیزوں کا حل کیسے ہو گا۔ کئی والدین کو نہ تو کوئی تدریسی انتظام پیش کیا گیا اور نہ ہی تدریس کی صورتحال کے حل کے لیے کوئی متبادل طریقے پیش کیے گئے۔

صارف کے زیر انتظام ذاتی مدد (BPA)

لینے والے بچے دیکھ بھال کے پیسے

آپکو دیکھ بھال کے پیسے (pleiepenger) ملنے کے لیے ضروری ہے کہ یہ سب باتیں آپکے بارے میں درست ہوں:

  • میں جس عرصے کے لیے درخواست دے رہا/رہی ہوں، اس عرصے میں بچے کی نگہداشت میرے ذمے ہے۔
  • بچہ علاج/ماہرانہ جائزے کے لیے ہسپتال یا کسی اور سپیشلسٹ ہیلتھ سروس میں جا چکا ہے۔
  • بچے کے ہسپتال میں داخل رہنے کے دوران میں بچے کے ساتھ ہوں یا بچے کو تمام وقت دیکھ بھال کی ضرورت ہونے کی وجہ سے میں گھر میں ہوں۔
  • بچہ کسی نگہداشتی سروس میں نہیں ہے۔ یا بچہ ہفتے میں 30 گھنٹے یا اس سے کم نگہداشتی سروس میں ہوتا ہے۔ اگر ماں باپ کو بچے کی خاطر تیاری کی حالت میں رہنا یا رات کو جاگنا پڑتا ہو تو اس اصول میں چھوٹ دینے پر غور کیا جاتا ہے۔
  • میں کم از کم چار ہفتوں سے برسر روزگار ہوں، بیماری کے پیسے، بیروزگاری کا وظیفہ، والدین کے پیسے، حمل کے پیسے، نگہداشت کے پیسے، دیکھ بھال کے پیسے اور تربیت کے پیسے ملازمت کے برابر سمجھے جاتے ہیں۔
  • جس دوران میں بچے کی دیکھ بھال کر رہا/رہی ہوں، میری آمدن میں کم از کم 20 فیصد کمی ہوئی ہے۔
  • میری آمدن نیشنل انشورنس کی بنیادی رقم کا کم از کم نصف ہے۔ (بیروزگاری کے وظیفے، بیماری کے پیسوں، والدین کے پیسوں، دیکھ بھال کے پیسوں اور تربیت کے پیسوں کو بھی آمدن شمار کیا جاتا ہے۔)

(ماخذ: NAV)

تعلیم

لاک ڈاؤن کے دوران یہ اصول رہا: سکولوں اور بارنے ہاگر کو بند رکھنے کے لیے صحت کی ڈائریکٹوریٹ کی ہدایات میں ان بچوں اور نوجوانوں کے لیے استثناء رکھا گیا ہے جنہیں نگہداشت کی خاص ضرورت ہے۔ ان بچوں اور نوجوانوں کا خیال رکھنا اہم ہے:

“لہذا ہر سکول اور بارنے ہاگے کو اس پر ٹھوس اور انفرادی غور کرنا ہو گا کہ کن بچوں کو یہ پیشکش ملنی چاہیے۔ اس غور میں یہ نقاط شامل ہو سکتے ہیں کہ مثال کے طور پر کیا انہیں کوئی بڑی جسمانی یا ذہنی معذوری ہے، کیا انہیں دوسرے امدادی اقدامات حاصل ہیں وغیرہ۔ انفیکشن کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بلدیات کو محتاط طریقے سے چلنا ہوگا۔”   

بہت سے پریشان والدین نے ہم سے رابطہ کیا کیونکہ کچھ پرنسپلوں نے ہدایات کا مطلب اپنے اپنے طور پر سمجھا تھا۔ اس لیے اس حوالے سے لوگوں کے تجربات بہت مختلف رہے ہیں:

  • بارنے ہاگے/سکول/SFO/ریسپائٹ بالکل بند ہو گئے ہیں اور کوئی متبادل انتظام نہیں
  • بارنے ہاگے/سکول/SFO/ریسپائٹ ان بچوں کے لیے کھلے رہتے ہیں جو متعلقہ گروہ میں ہیں
  • بارنے ہاگے/سکول/SFO/ریسپائٹ اضافی ضروریات رکھنے والے بچوں کے لیے کھلے ہیں لیکن اس بارے میں بہت کڑے تقاضے ہیں کہ کون سکول آ سکتا ہے (پرنسپل کی رائے یہ ہو سکتی ہے کہ والدین خود اپنے بچے کو سنبھالنے کے قابل ہیں، چاہے والدین کی اپنی رائے کچھ اور ہو)
  • کچھ بچوں کو گھر میں اسسٹنٹ دلایا گیا ہے
  • کچھ بلدیات کا کہنا ہے کہ ہدایات صرف پرائمری سکول کے لیے ہیں
  • کچھ لوگوں نے اس کا مطلب یہ سمجھا کہ والدین کو بچے سکول بھیجنے کا حق تبھی حاصل ہے جب والدین معاشرے کے لیے نہایت اہم کام بھی کر رہے ہوں اور ساتھ ہی انکے بچوں کو نگہداشت کی ضرورت بھی بہت زیادہ ہو۔ لگتا ہے کہ جتنے زیادہ پرنسپل ہیں، اتنے ہی زیادہ مختلف معانی سمجھے گئے۔

مفید لنکس:

تعلیم کی ڈائریکٹوریٹ (Utdanningdirektoratet):  udir.no/kvalitet-og-kompetanse/sikkerhet-og-beredskap/informasjon-om-koronaviruset/

ذہنی معذوری سے متعلق قومی انسٹی ٹیوٹ

(NAKU, Nasjonalt kompetansemiljø om utviklingshemming) نے صحت کی ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ مل کر ذہنی معذور افراد کے لیے ایک گائیڈ تیار کی ہے جو نگہداشت اور مدد کی زیادہ ضرورت رکھنے والے دوسرے بچوں سے بھی تعلق رکھتی ہے۔ ذہنی معذوری اور کرونا وائرس پر NAKU کا معلوماتی پیج: naku.no/node/7959

صحت کی ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے لواحقین کے لیے گائیڈ: helsedirektoratet.no/veiledere/parorendeveileder

تعلیم

بہت سے بچوں کو لاک ڈاؤن کے دوران خاص تدریسی انتظام حاصل تھا، اور گھر پر تعلیم کی صورت میں بھی بچوں کو موزوں تدریس کا حق حاصل ہے۔ کچھ سکولوں نے ان طالبعلموں کے تدریسی انتظام کو اچھی طرح سنبھالا جبکہ کچھ سکول اتنا نہیں کر پائے۔

تعلیم کی ڈائریکٹوریٹ کے ہوم پیج پر لکھا ہے:

“یہ یقینی بنانا سکول کے مالک کی ذمہ داری ہے کہ طالبعلموں کو تعلیم ملے۔ لہذا سکولوں کو جس حد تک ممکن ہو، اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے اور اس مقصد کے لیے موزوں انتظامات کرنے چاہیئں کہ طالبعلم گھر میں سکول کا کام کریں۔”

اگر آپکے بچے کو موزوں تدریسی انتظام نہیں ملا ہے تو پرنسپل یا سپیشل ٹیچر سے رابطہ کریں اور انہیں تعلیم کی ڈائریکٹوریٹ کے پیجز کا حوالہ دیں تاکہ بچے کو درست اور اسکی ضرورت کے لیے موزوں تدریس مل سکے۔

بارنے ہاگے/سکول/ریسپائٹ کے لیے ٹرانسپورٹ

کئی بچے مستقل ڈرائیوروں سے مانوس ہوتے ہیں۔ وبا کے دوران کئی ڈرائیور انفیکشن کے خطرے کی وجہ سے بچے کو وہیل چیئر میں بیلٹ لگانے یا کار میں سیٹ بیلٹ لگانے سے گھبراتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کئی والدین نے خود اپنے بچے کو گاڑی میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ سوال بلدیہ سے ہی کیا جائے کہ کیا اس کام کے لیے ڈرائیونگ کا معاوضہ طلب کیا جا سکتا ہے، اور اگر معاوضہ ملتا ہو تو درخواست کہاں بھیجی جائے۔

نگہداشت کے پیسے (“بیمار بچے” والے دنوں کے لیے)

جب پورے ملک میں سکول اور بارنے ہاگے بند ہوں تو والدین کو بچوں کے ساتھ گھر میں رہنے کے لیے نگہداشت کے پیسے مل سکتے ہیں۔ لیکن انفیکشن کے پھیلاؤ کی صورتحال غیرواضح رہے گی اور نگہداشت کے پیسوں کے دن جلد ہی ختم ہو سکتے ہیں۔ 2020 میں تمام والدین کے لیے نگہداشت کے دنوں کی تعداد دوگنی کر دی گئی، ہم نہیں جانتے کہ کیا 2021 میں دوبارہ تعداد بڑھائی جائے گی۔

معاشرے کے لیے نہایت اہم شعبوں میں کام کرنے والے والدین کو اپنا اہم کام جاری رکھنے کے قابل بنانے کے لیے یہ ممکن ہے کہ ماں اور باپ کے بیچ نگہداشت کے پیسوں کے دن منتقل کیے جا سکیں۔ عملی وجوہ کی بنا پر یہ اجازت عمومی طور پر دی گئی ہے لیکن والدین کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ معاشرے کے لیے اپنا نہایت اہم کام جاری رکھنے کے لیے وہ اس اجازت کو استعمال کریں۔

2020 میں نگہداشت کے پیسوں کے بارے میں: regjeringen.no/no/aktuelt/foreldres-rett-til-omsorgspenger-dobles/id2694342/

بلدیاتی خدمات (بارنے ہاگے/سکول/ریسپائٹ سروس، دن کے وقت کی پیشکش)

جن بچوں کو بارنے ہاگے یا سکول میں سہارے یا اضافی مدد (یا صحت کے لیے مدد) درکار ہوتی ہے، انہیں گھر میں رہنے کی صورت میں بھی وہی مدد درکار ہوتی ہے۔

بلدیہ پر ایسی مدد فراہم کرنے کی ذمہ داری ہے جس سے تب بھی بچے اور گھرانے کو ضروری سہارا ملنا یقینی ہو جب بچے کو حاصل پیشکش بند ہو جائے، اور اس کے ساتھ ساتھ مدد فراہم کرنے کے طریقے کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے تاکہ بچوں کو انفیکشن کے پھیلاؤ سے محفوظ رکھا جائے کیونکہ بہت سے بچے کمزور ہیں۔

اچھے حل تلاش کرنے کے لیے بھرپور مکالمہ اور یہ بھی اہم ہو گا کہ لواحقین کے ساتھ مل کر ممکنہ حلوں پر غور کیا جائے اور کام کے لیے ایک پلان بنایا جائے۔ پلان میں ایسے نقاط شامل ہونے چاہیئں جن سے پتہ چلتا ہو کہ مدد میں کیا شامل ہو گا، کن شعبوں میں مدد ملے گی اور کونسے افراد اور ادارے مدد دیں گے۔

انفیکشن سے بچاؤ کے اچھے معمولات رکھنا بلدیہ کی ذمہ داری ہے اور بلدیات کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ عالمگیر وبا کے دوران ہنگامی حالات سے نبٹنے کا طریقہ بدلیں تاکہ صارفین کو کم لوگوں سے واسطہ رکھنا پڑے۔ کرونا وائرس کی ناروے میں آمد تو سب لوگوں کے لیے ایک نئی اور غیرمعمولی صورتحال تھی تاہم حقیقت یہ ہے کہ بلدیات اپنے سب رہائشیوں کے لیے ذمہ دار ہیں۔

اگر بلدیہ یا بی دیل خود آپ سے رابطہ نہ کریں تو آپ ان سے رابطہ کر کے پوچھیں کہ وہ آپکو اور آپکے گھرانے کو کونسے انتظامات پیش کر سکتے ہیں۔

نگہداشت کا وظیفہ – “اگر سکول یا دن کے وقت کی پیشکش بند ہو تو کیا مجھے بلدیہ سے نگہداشت کے وظیفے میں زیادہ رقم مل سکتی ہے”؟

کچھ والدین کو بلدیہ سے نگہداشت کا وظیفہ (omsorgsstønad) ملتا ہے۔ ایک متبادل یہ ہو سکتا ہے کہ آپ فوراً اپنے گھنٹوں کی تعداد بڑھائی جانے کی درخواست دے دیں اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ اس سے تنخواہ کی وہ حقیقی کمی پوری نہیں ہو گی جو آپکو کام سے چھٹی لینے کی صورت میں پیش آتی ہے۔

اس بارے میں فیصلہ کرنا ہر بلدیہ کے اپنے ہاتھ میں ہے – صحت کی ڈائریکٹوریٹ یا دوسرے سرکاری حکام کے قواعد اور ہدایات اس بارے میں کچھ نہیں کہتے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس قسم کی درخواستوں پر کارروائی میں بہت وقت لگتا ہے۔

گھر میں رہنے والے 18 سال سے بڑے ان بچوں کے والدین جن کا سکول یا دن کی پیشکش ختم ہو گئی ہے

ان والدین کو فی الحال کوئی خودمختارانہ حقوق حاصل نہیں ہیں کہ وہ اپنے بچوں کا خیال رکھنے کے لیے گھر میں رہ سکیں۔ جب بچے بالغ ہو جاتے ہیں تو قانون کے تحت والدین پر سرپرستانہ ذمہ داری نہیں رہتی۔ مسئلہ یہ ہے کہ بہت کم بلدیات کے پاس اپنے ان رہائشیوں کے لیے سیفٹی نیٹ موجود ہے۔ والدین کو ذمہ داری لینی پڑتی ہے اور قدرتی طور پر والدین یہ ذمہ داری اٹھاتے بھی ہیں لیکن انہیں کام سے چھٹی لینی پڑتی ہے یا اس امید پر رہنا پڑتا ہے کہ انکا آجر ان کے لیے لچک مہیا کرے گا۔ ان صورتوں میں صارف کے زیر انتظام ذاتی مدد (BPA) یا دوسری خدمات کی درخواست بھی دی جا سکتی ہے۔